سیرت الصحابہؓ :حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ

سیرت الصحابہؓ :حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ  حضرت العلام شیخ المکرم اللہ یارخان صاحبؒ صدیق اکبرؓ کی مالی قربانیاں: اسلام، نام ہے اپنے آپ کو اللہ کے سپرد کرنے کا، اپنی جسمانی قوت، ذہنی صلاحیتیں، اپنا وقت، اپنی مرغوبات، گھربار مال ودولت، ہر چیز کے متعلق یہ نظریہ عقیدہ اور یقین ہو کہ یہ سب کچھ اللہ رب العالمین کا ہے، میری حیثیت محض امین کی ہے اور اس میں میری آزمائش ہو رہی ہے کہ میں اس سب کچھ کو اپنا سمجھ کر اپنی خواہش اور پسند کے مطابق اس سے کام لیتا ہوں، یا ایک امین کی حیثیت سے اس کے اصل مالک کی پسند اور اس کے حکم کے ماتحت اسے استعمال کرتا ہوں، کیوں کہ اس نے صاف اعلان فرما دیا کہ ﴿‌لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا﴾ [الملك: 2] اور احسن عمل ان دو صورتوں میں سے صرف دوسری صورت ہے۔ اللہ کریم نے اپنی آخری کتاب میں اپنے آخری نبی کے جان نثار صحابہ کرام کی عظمت کا جہاں بھی ذکر کیا ہے ان کی زندگی کا پہلو بالعموم اہتمام سے واضح فرمایا۔ مثلاً: ﴿الَّذِينَ آمَنُوا وَهَاجَرُوا وَجَاهَدُوا ‌بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنْفُسِهِمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ﴾ [الأنفال: 72] گویا صحابہ کرام کا تعارف ہی ان کے …

مزید پرھیں ←

اسرار التنزیل ملک محمد اکرم

اسرار التنزیل : ملک محمد اکرم وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنْفِقُونَ  اور جو ہم نے ان کو دیا اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔ ایمان باللہ اور حضوری بارگاہ الہی کے اس اثر کو دیکھو کہ جن چیزوں پر کا فرجان دیتے ہیں وہ ان سب چیریں کو اللہ کے حکم پر نثار کرتا ہے ۔اگر چہ انفاق کا ترجمہ ادائے زکوۃ اور صدقات کیا جاتا ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ محض فرائض و واجبات کی ہی بات نہیں بلکہ عملی زندگی کے معاشی پہلو پہ بات ہو رہی ہے ۔ یہ صرف معاشیات ہی نہیں جو انسانی زندگی کا سب سے بڑا مسئلہ ہے جو چوری چکاری ، سود اور رشوت کا سبب ہے جس کی اصلاح تمام مکاتب کے ماہرین چاہتے ہیں۔ مگر قرآن مجید نے اس کی اصلاح کا جو طریقہ اختیار فرمایا ہے وہ ان سب سے الگ ہے یعنی وہ خرچ اللہ کے حکم کے مطابق کرتے ہیں ظاہر ہے جس شخص کو خیر اللہ کے حکم کے مطابق کرنا ہو گا اسے غلط راستے سے کمانے کی کیا ضرورت ہے پھر یہاں تو بات بالکل واضح ہے کہ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ یعنی اس رزق میں سے جو ہم انہیں دیتے ہیں۔ جب دینے والا اللہ …

مزید پرھیں ←

اسرار التنزیل ملک محمد اکرم

﷽ اسرار التنزیل ملک محمد اکرم الم (1) ذَلِكَ الْكِتَابُ لَا رَيْبَ فِيهِ هُدًى لِلْمُتَّقِينَ (2) الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْغَيْبِ وَيُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنْفِقُونَ (3) وَالَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِمَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَ وَبِالْآخِرَةِ هُمْ يُوقِنُونَ (4) أُولَئِكَ عَلَى هُدًى مِنْ رَبِّهِمْ وَأُولَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ (5) إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا سَوَاءٌ عَلَيْهِمْ أَأَنْذَرْتَهُمْ أَمْ لَمْ تُنْذِرْهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ (6) خَتَمَ اللَّهُ عَلَى قُلُوبِهِمْ وَعَلَى سَمْعِهِمْ وَعَلَى أَبْصَارِهِمْ غِشَاوَةٌ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ (7) (البقرۃ:1،7) یہ وہ کتاب ہے جس میں کوئی بھی شک نہیں، پرہیز گارو ں کے لیے ہدایت ہے۔جو بن دیکھے ایمان لاتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں ا ور جو کچھ ہم نے انہیں دیا ہے اس میں خرچ کرتے ہیں۔اور جو ایمان لاتے ہیں اس پر جو اتارا گیا آپ پر، اور جو آپ سے پہلے اتارا گیا، اور آخرت پر بھی وہ یقین رکھتے ہیں۔وہی لوگ اپنے رب کے راستہ پر ہیں، اور وہی نجات پانے والے ہیں۔بے شک جو لوگ انکار کر چکے ہیں، برابر ہے انہیں تو ڈرائے یا نہ ڈرائے، وہ ایمان نہیں لائیں گے۔اللہ نے ان کے دلوں اورکانوں پرمہر لگا دی ہے، اور ان کی آنکھوں پر پردہ ہے، اوران کے لیے بڑا عذا ب ہے۔ سورہ بقرۃ باعتبار نزول …

مزید پرھیں ←